صارفین کا شدید ردعمل - عورت کا اذان دینا افسوس ناک عمل قرر دے دیا
( 5اپریل 2020ء ) پاکستانی نژاد کینیڈین خاتون گلوکارہ کی اذان دینے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جیز اورشرٹ میں ملبوس جسم پر ٹیٹو بنوائے خاتون عروہ خان نے 24 اپریل کو ایک کلپ اپ لوٹ کیا جس میں وہ اذان دے رہی تھی۔ عروہ خان نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میری اذان کی یاد بچپن کے ساتھ جڑی ہے۔
جس میں لاؤڈ سپیکر اور روزمرہ کی رسومات بھی شامل ہپں۔ تاہم اس رمضان مجھ پر یہ بات طاری ہو گئی کہ میں نے کبھی کسی خاتون کی آواز میں اذان نہیں سنی۔ تاہم ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی خاتون گلوکارہ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ صارفین نے لکھا کہ خاتون اذان نہیں دے سکتی، انہیں اسلام اجازت نہیں دیتا تاہم اس لباس اور ٹیٹوز لگائے ہوئے تو بلکل اذان نہیں دی جا سکتی۔
صارفین نے کہا کہ اذان کوئی گانا نہیں ہے جو اسے غیر مناسب طریقے سے گایا جائے۔ اذان اسلام کا ایک خوب صورت پہلو ہے، اس کو ریپر کی صورت میں پیش کرنا انتہائی افسوس ناک ہے اس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی اور مزید دل آزاری کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ صارفین کا کہنا تھا کہ اس طرح سے بلکل بھی کسی کی دل آزاری نہیں کی جانی چاہیے۔ یہ بات بھی قابل غور رہے کہ یہ کلپ اروہ کی سانگ ایلبم مہاجر کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ اذان مسلمان مردوں کو نماز کیلئے اکٹھا کرنے کے لئے دی جاتی ہے، تاہم خواتین کے اذان دینے کے حوالے سے کوئی بھی واقعہ نہیں ملتا۔ جس کے باعث خاتون گلوکارہ کو شدید تنقید کا سامنا ہے ۔ تاہم خاتون گلورہ کی جانب سے تنقید پر ابھی تک کوئی ردعمل عمل سامنے نہ آسکا۔
Comments
Post a Comment